RSS

Thursday, September 10, 2009

گھنٹہ گھر



فیصل آباد کی اہم خصوصیت شہر کا مرکز ہے، جو ایک ایسے مستطیل رقبے پر مشتمل ہے، جس کے اندر جمع اور ضرب کی اوپر تلے شکلوں نے اسے 8 حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اس کے درمیان میں، جہاں آ کر آٹھوں سڑکیں آپس میں ملتی ہیں، مشہورِ زمانہ گھنٹہ گھر کھڑا ہے۔ گھنٹہ گھر کے مقام پر ملنے والی آٹھوں سڑکیں شہر کے 8 اہم بازار ہیں، جن کی وجہ سے اسے آٹھ بازاروں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ گھنٹہ گھر سے شروع ہو کر بیرونی طرف پھیلتے ہوئے بازار اس جگہ کو برطانوی پرچم کی شکل دیتے ہیں، جو سر جیمز لائل نے اپنے ملک کی یادگار کے طور پر یہاں چھوڑا ہے۔

گھنٹہ گھر کی تعمیر کا فیصلہ ڈپٹی کمشنر جھنگ کیپٹن بیک (Capt Beke) نے کیا اور اس کا سنگ بنیاد 14 نومبر 1903ء کو سر جیمز لائل نے رکھا۔ جس جگہ کو گھنٹہ گھر کی تعمیر کے لئے منتخب کیا گیا وہاں لائلپور شہر کی تعمیر کے وقت سے ایک کنواں موجود تھا۔ اس کنوئیں کو سرگودھا روڈ پر واقع چک رام دیوالی سے لائی گئی مٹی سے اچھی طرح بھر دیا گیا۔ یونہی گھنٹہ گھر کی تعمیر میں استعمال ہونے والا پتھر 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع سانگلہ ہل نامی پہاٹی سے

لایا گیا۔
1906ء کے اوائل میں گھنٹہ گھر کی تعمیر کا

کام گلاب خان کی زیرنگرانی مکمل ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ گلاب خان کا تعلق اسی خاندان سے تھا، جس نے بھارت میں آگرہ کے مقام پر تاج محل تعمیر کیا تھا۔ گھنٹہ گھر 40 ہزار روپے کی لاگت سے 2 سال کے عرصے میں تعمیر ہوا۔ اس کی تکمیل پر ایک تقریب کا انعقاد ہوا، جس کے مہمانِ خصوصی اس وقت کے مالیاتی کمشنر پنجاب مسٹر لوئیس تھے۔

گھنٹہ گھر میں نصب کرنے کے لئے گھڑی بمبئی سے لائی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ لائلپور کا گھنٹہ گھر ملکہ وکٹوریہ کی یاد میں تعمیر کیا گیا، جو 80 سال قبل فوت ہو چکی تھیں۔ گھنٹہ گھر کی تعمیر سے پہلے شہر کے آٹھوں بازار مکمل ہو چکے تھے۔

برطانوی پرچم یونین جیک پر مبنی فیصل آباد شہر کا نقشہ اس دور کے ماہرتعمیرات ڈیسمونڈ ینگ (Desmond Yong) نے ڈیزائن کیا، جو درحقیقت سرگنگا رام کی تخلیق تھا، جو اس دور کے مشہور آبادیاتی منصوبہ ساز (town planner) تھے۔

آٹھ بازاروں پر مبنی شہر کا کل رقبہ 110 مربع ایکڑ تھا۔ گھنٹہ گھر کے مقام پر باہم جڑنے کے علاوہ یہ آٹھوں بازار گول بازار نامی دائرہ شکل کے حامل بازار کی مدد سے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ یونین جیک کی بیرونی مستطیل آٹھوں بازاروں کے آخری سروں کو بھی سرکلر روڈ کی شکل میں آپس میں ملاتی ہے۔

گھنٹہ گھر کی تعمیر کے وقت اس کے گرد 4 فوارے بنائے گئے تھے، جو کچہری بازار، امیں پور بازار، جھنگ بازار اور کارخانہ بازار کی سمت موجود تھے اور انہیں آٹھوں بازاروں میں سے دیکھا جا سکتا تھا، مگر مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ ان میں سے 2 فوارے غائب ہو چکے ہیں۔ اب صرف کچہری بازار اور جھنگ بازار کی سمت والے فوارے قائم ہیں۔

اگرچہ 100 سال گزرنے کے باوجود گھنٹہ گھر کی بیرونی حالت درست حالت میں ہے، تاہم اس کی اندرونی حالت شکست و ریخت کا شکار ہے۔ اگر اس کی مرمت پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو اہل فیصل آباد زلزلے کے کسی چھوٹے جھٹکے سے ایک اہم تاریخی ورثے سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔

گھنٹہ گھر کی اندرونی سیڑھیوں اور ستونوں کا پلستر ٹوٹنا شروع ہو چکا ہے۔ سیاح اس کی اڑی ہوئی رنگت اور ہر طرف اڑتی ہوئی دھول سے پریشان ہوتے ہیں۔



آٹھ بازار

گھنٹہ گھر کے گرد قائم 8 بازاروں کے نام اس سمت واقع کسی اہم علاقے کی غمازی کرتے ہیں۔
ریل بازار - اس کی بیرونی سمت ریلوے روڈ واقع ہے، جو ریلوے اسٹیشن کو جا نکلتا ہے۔
کچہری بازار - اس کی بیرونی طرف عدالتیں قائم ہیں۔
چنیوٹ بازار - اس طرف ضلع جھنگ کی تحصیل چنیوٹ واقع ہے۔
امیں پور بازار - یہاں سے ایک سڑک امیں پور بنگلہ کی طرف جاتی ہے۔
بھوانہ بازار - اس سمت میں بھوانہ واقع ہے۔
جھنگ بازار - اس بازار کا رخ جھنگ کی طرف ہے۔
منٹگمری بازار - اس بازار کا نام ساہیوال کے پرانے نام منٹگمری کی وجہ سے رکھا گیا، جو اسی سمت واقع ہے۔
کارخانہ بازار - اس جانب قدیم دور میں کارخانے قائم تھے، جن میں سے چند ایک اب بھی باقی ہیں۔


آٹھ بازاروں کی کہاوت

قیام پاکستان کے موقع پر انگریزوں کا یہ کہنا تھا کہ وہ لائلپور کے آٹھ بازاروں کی صورت میں اپنی شناخت، برطانوی پرچم (یونین جیک) ہمیشہ کے لئے اس خطے میں امر کر کے جا رہے ہیں، جبکہ ردعمل میں یہاں کے باسیوں کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ برطانیہ کے پرچم کو صبح و شام اپنے قدموں تلے روندھتے رہیں گے۔

0 comments: